کچھ ساغر چھلکانے تک محدود رہا

By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
کچھ ساغر چھلکانے تک محدود رہا
گھر کا غم میخانے تک محدود رہا
بیچ بیچ میں میرا ہوش میں آنا بھی
منظر کو دھندلانے تک محدود رہا


آج کا قصہ شہزادے کی باتوں میں
پریوں کے آ جانے تک محدود رہا
شہر کی سرحد چند قدم پر تھی لیکن
دیوانہ ویرانے تک محدود رہا


صاف تھی اس کی ہر آہٹ ہر سانس مگر
میں خود کو چونکانے تک محدود رہا
رک رک کر آتی سانسوں کا دھوکہ بھی
صرف اسے جھٹلانے تک محدود رہا


26321 viewsghazalUrdu