کیا کوئی دن بچا ہے نہ بندہ حساب دے
By shamsa-najmFebruary 29, 2024
کیا کوئی دن بچا ہے نہ بندہ حساب دے
دنیا میں بھی صلیب پہ مر کے جواب دے
کر دے کرشمہ ایسا عبور کتاب دے
دینا تو جس کو چاہے اسے بے حساب دے
سورج کی آرزو میں کچل ڈالی کہکشاں
کس خاک میں تھے کتنے ستارے حساب دے
رحمت کے ساتھ چاہوں رضائے خدا بھی ہو
محشر کے روز بخش نہ کوئی عتاب دے
یوں آئنے سے دل کے تو ہر زنگ کو مٹا
اس دل کے آئنے کو نئی آب و تاب دے
پہنچوں جو میں سلام ملائک مجھے کہیں
بخشش ہو یوں کہ ساقیٔ کوثر شراب دے
اب عشق کا گناہ تو سرزد ہوا ہی ہے
چاہے عذاب دے تو کہ چاہے ثواب دے
اب روز کی طرح تو نہ یوں لیت و لعل کر
کر در گزر گناہ تو مثبت جواب دے
جلوہ عطا ہو حشر کے میدان میں مجھے
اور مستزاد مجھ کو تو جلوے کی تاب دے
دنیا میں بھی صلیب پہ مر کے جواب دے
کر دے کرشمہ ایسا عبور کتاب دے
دینا تو جس کو چاہے اسے بے حساب دے
سورج کی آرزو میں کچل ڈالی کہکشاں
کس خاک میں تھے کتنے ستارے حساب دے
رحمت کے ساتھ چاہوں رضائے خدا بھی ہو
محشر کے روز بخش نہ کوئی عتاب دے
یوں آئنے سے دل کے تو ہر زنگ کو مٹا
اس دل کے آئنے کو نئی آب و تاب دے
پہنچوں جو میں سلام ملائک مجھے کہیں
بخشش ہو یوں کہ ساقیٔ کوثر شراب دے
اب عشق کا گناہ تو سرزد ہوا ہی ہے
چاہے عذاب دے تو کہ چاہے ثواب دے
اب روز کی طرح تو نہ یوں لیت و لعل کر
کر در گزر گناہ تو مثبت جواب دے
جلوہ عطا ہو حشر کے میدان میں مجھے
اور مستزاد مجھ کو تو جلوے کی تاب دے
16539 viewsghazal • Urdu