کیوں ادھر ہی نکل پڑا جائے
By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
کیوں ادھر ہی نکل پڑا جائے
جس طرف لے کے راستہ جائے
آ چکے باغ میں تماشائی
بس بہت ہو چکا کھلا جائے
شعر تو روز سنتے رہتے ہیں
آئیے حسن کو پڑھا جائے
تخلیہ چاہتا ہے عشق جناب
آج خاموشی کو سنا جائے
موت کی ایک شکل ہے یہ بھی
نیند کو ٹالتے رہا جائے
کل تھا وقت آپ کے سوالوں کا
اب مجھے پوچھنے دیا جائے
لفظ بے کار کی مصیبت ہیں
کیا لکھا جائے کیا پڑھا جائے
جس طرف لے کے راستہ جائے
آ چکے باغ میں تماشائی
بس بہت ہو چکا کھلا جائے
شعر تو روز سنتے رہتے ہیں
آئیے حسن کو پڑھا جائے
تخلیہ چاہتا ہے عشق جناب
آج خاموشی کو سنا جائے
موت کی ایک شکل ہے یہ بھی
نیند کو ٹالتے رہا جائے
کل تھا وقت آپ کے سوالوں کا
اب مجھے پوچھنے دیا جائے
لفظ بے کار کی مصیبت ہیں
کیا لکھا جائے کیا پڑھا جائے
41422 viewsghazal • Urdu