لمحہ لمحہ پگھل رہا ہوں میں

By mast-hafiz-rahmaniFebruary 27, 2024
لمحہ لمحہ پگھل رہا ہوں میں
شمع کی طرح جل رہا ہوں میں
اپنا چہرہ بدل نہیں پایا
آئنہ پھر بدل رہا ہوں میں


آپ کا کیوں اداس ہے چہرہ
گر پڑا تھا سنبھل رہا ہوں میں
مجھ سے روشن ہیں راستے سارے
آندھیوں تم کو کھل رہا ہوں میں


آ رہی ہے صدائے زندہ باد
صرف کروٹ بدل رہا ہوں میں
جس کو صدیاں بھلا نہ پائیں گی
ایک ایسا بھی پل رہا ہوں میں


اپنے اجداد کی وراثت کو
اپنے پیروں کچل رہا ہوں میں
یہ محبت خلوص ہمدردی
سب کے معنی بدل رہا ہوں میں


ہر طرف نور سا برستا ہے
میکدے سے نکل رہا ہوں میں
مستؔ روشن ہے شاہراہ حیات
جاں نثار غزل رہا ہوں میں


27571 viewsghazalUrdu