لکھتے لکھتے ہاتھ شل ہو جائیں گے
By mast-hafiz-rahmaniFebruary 27, 2024
لکھتے لکھتے ہاتھ شل ہو جائیں گے
داستاں اک ہم بھی کل ہو جائیں گے
شاخ پر کھلنے تو دے ان کو صبا
ایک دن یہ پھول پھل ہو جائیں گے
کوئی ہو اپنا بدل ممکن نہیں
آپ ہم اپنا بدل ہو جائیں گے
آگ کے دریا سے گزریں گے اگر
شعلے سارے جل ہی جل ہو جائیں گے
جب سنیں گے لوگ مرنے کی خبر
غمزدہ اہل غزل ہو جائیں گے
حرف یکجہتی پہ آئے گا اگر
سر بکف اہل غزل ہو جائیں گے
داستاں اک ہم بھی کل ہو جائیں گے
شاخ پر کھلنے تو دے ان کو صبا
ایک دن یہ پھول پھل ہو جائیں گے
کوئی ہو اپنا بدل ممکن نہیں
آپ ہم اپنا بدل ہو جائیں گے
آگ کے دریا سے گزریں گے اگر
شعلے سارے جل ہی جل ہو جائیں گے
جب سنیں گے لوگ مرنے کی خبر
غمزدہ اہل غزل ہو جائیں گے
حرف یکجہتی پہ آئے گا اگر
سر بکف اہل غزل ہو جائیں گے
37527 viewsghazal • Urdu