لوگ اس دشت میں معروف ہوئے کم کم سے
By tasnim-abbas-quraishiMarch 1, 2024
لوگ اس دشت میں معروف ہوئے کم کم سے
رونق بزم جہاں ہم سے ہے اور بس ہم سے
ہوں گے انگشت بدنداں سبھی غم کے مارے
ایسے کر لوں گا کشید آج خوشی اس غم سے
اس غزل میں نہ کوئی مصرع ہے جز مصرع تر
اور ہر مصرع تر اٹھا ہے دل کے نم سے
ہم پلائیں گے تو دم توڑے گی یہ تشنہ لبی
کوئی سیراب نہ ہوگا یہاں جام جم سے
نائب خالق کل ہوں میں زمیں پر تسنیمؔ
گردش وقت مسلسل ہے مرے ہی دم سے
رونق بزم جہاں ہم سے ہے اور بس ہم سے
ہوں گے انگشت بدنداں سبھی غم کے مارے
ایسے کر لوں گا کشید آج خوشی اس غم سے
اس غزل میں نہ کوئی مصرع ہے جز مصرع تر
اور ہر مصرع تر اٹھا ہے دل کے نم سے
ہم پلائیں گے تو دم توڑے گی یہ تشنہ لبی
کوئی سیراب نہ ہوگا یہاں جام جم سے
نائب خالق کل ہوں میں زمیں پر تسنیمؔ
گردش وقت مسلسل ہے مرے ہی دم سے
26864 viewsghazal • Urdu