معبدوں کی بھیڑ میں بجھتے یہ انسانی چراغ
By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
معبدوں کی بھیڑ میں بجھتے یہ انسانی چراغ
کاش خود میں ڈھونڈھ پاتے کوئی لافانی چراغ
سب دشاؤں سے امڈتی آندھیوں کا شور سن
کم نہیں ہوگی ابھی تیری پریشانی چراغ
روشنی آنکھوں کی لے لے گا پری زادوں کا شہر
حد تو یہ ہے اور پھیلاتے ہیں عریانی چراغ
اس نے آ کر لو بڑھا دی خواہشوں کی ایک شب
میں نے پہلی بار دیکھا ایسا لا ثانی چراغ
دیکھیے روحوں کو ان سے روشنی کتنی ملے
رات دن جلتے ہیں جو مسجد میں جسمانی چراغ
بے قراری کا کوئی تو حل نکلنا چاہیے
آ تجھے لپٹا لوں میرے دشمن جانی چراغ
جلتے جسموں کی قطاریں دور تک جاتی ہوئیں
روشنی کے نام پر ہر سمت حیوانی چراغ
باغ و صحرا جس طرف جاؤں وہیں موجود تم
اک خدا کی سلطنت اور ایک انسانی چراغ
کاش خود میں ڈھونڈھ پاتے کوئی لافانی چراغ
سب دشاؤں سے امڈتی آندھیوں کا شور سن
کم نہیں ہوگی ابھی تیری پریشانی چراغ
روشنی آنکھوں کی لے لے گا پری زادوں کا شہر
حد تو یہ ہے اور پھیلاتے ہیں عریانی چراغ
اس نے آ کر لو بڑھا دی خواہشوں کی ایک شب
میں نے پہلی بار دیکھا ایسا لا ثانی چراغ
دیکھیے روحوں کو ان سے روشنی کتنی ملے
رات دن جلتے ہیں جو مسجد میں جسمانی چراغ
بے قراری کا کوئی تو حل نکلنا چاہیے
آ تجھے لپٹا لوں میرے دشمن جانی چراغ
جلتے جسموں کی قطاریں دور تک جاتی ہوئیں
روشنی کے نام پر ہر سمت حیوانی چراغ
باغ و صحرا جس طرف جاؤں وہیں موجود تم
اک خدا کی سلطنت اور ایک انسانی چراغ
33491 viewsghazal • Urdu