محفل میں جس جگہ بھی مرا تذکرہ ہوا

By rauf-raheemApril 24, 2024
محفل میں جس جگہ بھی مرا تذکرہ ہوا
دیکھا ہر ایک شخص کا منہ تھا پھلا ہوا
اردو کے واسطے نہ کیا اس نے کچھ کبھی
اردو کے نام سے ہے گھر اس کا بھرا ہوا


غربت کدے کا حشر تو ہونا تھا بس یہی
لوگوں کے آنے جانے سے اک راستہ ہوا
مل تو نہیں گئی کوئی دوکان شاعری
پھرتا ہے جو اکڑ کے وہ شاعر بنا ہوا


ہر سمت قتل عام ہے اور شہر قتل گاہ
حاکم ہے شاہراہ پہ گم سم کھڑا ہوا
نوشہ بنا کے چھوڑا مرے دشمنوں نے اب
پھرتا ہوں اس کے ساتھ میں توشہ بنا ہوا


میرے ہی منہ پہ میری غزل وہ سنا گیا
ایسا بھی میرے ساتھ یہاں حادثہ ہوا
میں بے حسی کے شہر میں رہتا ہوں اس طرح
ساگر کنارے جیسے ہو پتلا کھڑا ہوا


رہنے دو یوں ہی ہنستا ہنساتا رحیمؔ کو
چھیڑو نہ اس کو دوستو دل ہے دکھا ہوا
27593 viewsghazalUrdu