میکدہ ہے خمار ہے تھوڑا

By khayal-laddakhiFebruary 27, 2024
میکدہ ہے خمار ہے تھوڑا
زیست کا کاروبار ہے تھوڑا
مرگ کی خوش گمانیاں تھوڑی
زندگانی کا بھار ہے تھوڑا


میرے آزار ڈھونڈ لائے کوئی
اب بھی مجھ کو قرار ہے تھوڑا
وہ بھی تیرے سپرد کرتا ہوں
خود پہ جو اختیار ہے تھوڑا


موسم گل کا ایک مجھ پہ جنوں
اس پہ رنگ بہار ہے تھوڑا
موت لے کر چلی ہے اب مجھ کو
جو ترا ہے دیار ہے تھوڑا


ٹیس دل کی خیالؔ ہے تھوڑی
درد بھی پائیدار ہے تھوڑا
65598 viewsghazalUrdu