میں نہیں بیٹھ کے اشکوں کو بہانے والا

By adeeb-damohiOctober 31, 2024
میں نہیں بیٹھ کے اشکوں کو بہانے والا
میں ہوں تدبیر سے تقدیر بنانے والا
ایسے انجام سے ہم سب کو سبق لینا ہے
جل گیا آگ میں خود آگ لگانے والا


زخم کھا کر بھی پرندہ نہ رکا اڑتا رہا
ہاتھ ملتا ہی رہا تیر چلانے والا
اس کے احسان سے اللہ بچائے مجھ کو
کتنا کم ظرف ہے احسان بتانے والا


ٹوٹنا لفظ ہی مجھ پر ہے قیامت جیسا
میں ہوں مٹی کے کھلونوں کو بنانے والا
کیسے جیتا ہے ذرا سوچ کے دیکھو تو ادیبؔ
اپنے احساس کو سینہ میں دبانے والا


67937 viewsghazalUrdu