میں شاید کھیلنے کھانے لگا ہوں

By khayal-laddakhiFebruary 27, 2024
میں شاید کھیلنے کھانے لگا ہوں
یہ لطف زیست جو پانے لگا ہوں
میں رسم و راہ و انداز وفا کو
کوئی آئینہ دکھلانے لگا ہوں


حقیقت کچھ نہیں دنیا جہاں کی
حقیقت خود کو سمجھانے لگا ہوں
ابھی ہیں مرحلے خوشیوں کے باقی
یہ کہہ کر دل کو بہلانے لگا ہوں


گریزاں اشک برسانے سے آنکھیں
مگر میں خون برسانے لگا ہوں
ابھی منجدھار میں اتری نہ نیا
ابھی لہروں سے گھبرانے لگا ہوں


نہ سلجھا مجھ سے کوئی ایک لمحہ
طناب زیست سلجھانے لگا ہوں
بھلا ہو زندگی کے حادثوں کا
عجب لطف قضا پانے لگا ہوں


لگا کر موت کو سینے سے اپنے
مجھے لگتا ہے گھر جانے لگا ہوں
مبارک رونقیں دنیا کی تم کو
خدا حافظ کہ میں جانے لگا ہوں


وہ جس نے زخم دل بہتر دئے ہیں
اسی کے زخم سہلانے لگا ہوں
برا ہو روشنی تیری انا کا
سیاہی سے بھی گھبرانے لگا ہوں


بڑا اوبا ہوا ہوں سر خوشی سے
خیالؔ اب غم کے سرہانے لگا ہوں
47421 viewsghazalUrdu