میں ترے غم میں اب نہیں ناشاد

By khalilur-rahman-azmiFebruary 27, 2024
میں ترے غم میں اب نہیں ناشاد
دے مری جاں مجھے مبارک باد
میرے دشمن نہ مجھ کو بھول سکے
ورنہ رکھتا ہے کون کس کو یاد


زندگی کو سمجھ کے زندہ رہو
زندگی ورنہ کار بے بنیاد
پھر خدائی بھی چاہے کر لینا
پہلے سر کر لے بندگی کا جہاد


ہیں سبھی آدمی تو پھر یہ کیوں
آدمی کو ہے آدمی سے عناد
عشق اور زندگی کی مانگے بھیک
کوئی ایسی ہی پڑ گئی افتاد


ہم زمانے سے صلح تو کر لیں
اور نہ جائے جو اس کی خوئے فساد
اور کیا دیں خراج کشت امید
فصل کی فصل ہو گئی برباد


کیوں عدو سے کریں سلام و پیام
آسماں تجھ سے نالہ و فریاد
حاصل عمر کیا ہے تنہائی
کیا چمن کیسا خانۂ صیاد


آن پہنچے یہاں بھی فرزانے
میکدہ پھر نہ ہو سکا آباد
75961 viewsghazalUrdu