میں زندگی کے ستم کو رواج کہہ نہ سکا
By aftab-shahNovember 28, 2024
میں زندگی کے ستم کو رواج کہہ نہ سکا
شکستہ پا بھی رہا آبلہ بھی بہہ نہ سکا
میں جان بوجھ کے پیچھے رہا زمانے سے
میں دوستوں کی دغا بار بار سہہ نہ سکا
عجیب حال ہوا دل بھی بے قرار رہا
وہ حال دل تھا کہ روئے بغیر رہ نہ سکا
میں حق پرست قبیلے کا فرد ہوں صاحب
چڑھا بھی سولی تو میں سچ کو جھوٹ کہہ نہ سکا
میں اس کی سوچ کے دریا میں بہتے بہتے کبھی
بنا جو موج تو دریا کے بیچ رہ نہ سکا
شکستہ پا بھی رہا آبلہ بھی بہہ نہ سکا
میں جان بوجھ کے پیچھے رہا زمانے سے
میں دوستوں کی دغا بار بار سہہ نہ سکا
عجیب حال ہوا دل بھی بے قرار رہا
وہ حال دل تھا کہ روئے بغیر رہ نہ سکا
میں حق پرست قبیلے کا فرد ہوں صاحب
چڑھا بھی سولی تو میں سچ کو جھوٹ کہہ نہ سکا
میں اس کی سوچ کے دریا میں بہتے بہتے کبھی
بنا جو موج تو دریا کے بیچ رہ نہ سکا
91075 viewsghazal • Urdu