مر جانے کی اس دل میں تمنا بھی نہیں ہے
By shahzad-anjum-burhaniNovember 18, 2020
مر جانے کی اس دل میں تمنا بھی نہیں ہے
اندر سے کوئی کہتا ہے جینا بھی نہیں ہے
گل ہو گئیں شمعیں ذرا تم جاؤ ہواؤ
شاخوں پہ کوئی ٹوٹنے والا بھی نہیں ہے
اے سنگ سر راہ ملامت سے گزر جا
تیرا بھی نہیں ہے کوئی میرا بھی نہیں ہے
احباب کی چاہت پہ شبہ بھی نہیں ہوتا
ہم جیسا مگر کوئی اکیلا بھی نہیں ہے
تو چھوڑ گیا ہے تو کوئی غم نہ کریں گے
اس دور میں انسان خدا کا بھی نہیں ہے
یہ کیا کہ خیالوں سے اڑی جاتی ہے خوشبو
میں نے تو ابھی تک اسے سوچا بھی نہیں ہے
اندر سے کوئی کہتا ہے جینا بھی نہیں ہے
گل ہو گئیں شمعیں ذرا تم جاؤ ہواؤ
شاخوں پہ کوئی ٹوٹنے والا بھی نہیں ہے
اے سنگ سر راہ ملامت سے گزر جا
تیرا بھی نہیں ہے کوئی میرا بھی نہیں ہے
احباب کی چاہت پہ شبہ بھی نہیں ہوتا
ہم جیسا مگر کوئی اکیلا بھی نہیں ہے
تو چھوڑ گیا ہے تو کوئی غم نہ کریں گے
اس دور میں انسان خدا کا بھی نہیں ہے
یہ کیا کہ خیالوں سے اڑی جاتی ہے خوشبو
میں نے تو ابھی تک اسے سوچا بھی نہیں ہے
15222 viewsghazal • Urdu