مرض کی جن سے توقع ہے وہ دوا دیں گے
By aarif-nazeerAugust 7, 2024
مرض کی جن سے توقع ہے وہ دوا دیں گے
دلاسہ دیں گے فقط تجھ کو آسرا دیں گے
کہیں گے خود کو طرفدار روشنی کے مگر
سبھی چراغ یہ جلتے ہوئے بجھا دیں گے
ہم اپنے خواب کریں منتقل جو نسلوں میں
ہمارے بعد کے موسم ہمیں دعا دیں گے
ڈرا ڈرا کے ترا اعتماد چھینیں گے
پھر اس کے بعد تجھے الٹا مشورہ دیں گے
ترے قریب بسے ہیں خوشامدی خوگر
فلک پہ لا کے تجھے خاک میں ملا دیں گے
وہی تو راہ کی دیوار بن کے بیٹھے ہیں
وہ جن سے ہم کو توقع تھی راستہ دیں گے
ذرا سی دیر میں عارفؔ یہ ناؤ ڈوبے گی
خدا کا ٹھیک پتہ اب یہ نا خدا دیں گے
دلاسہ دیں گے فقط تجھ کو آسرا دیں گے
کہیں گے خود کو طرفدار روشنی کے مگر
سبھی چراغ یہ جلتے ہوئے بجھا دیں گے
ہم اپنے خواب کریں منتقل جو نسلوں میں
ہمارے بعد کے موسم ہمیں دعا دیں گے
ڈرا ڈرا کے ترا اعتماد چھینیں گے
پھر اس کے بعد تجھے الٹا مشورہ دیں گے
ترے قریب بسے ہیں خوشامدی خوگر
فلک پہ لا کے تجھے خاک میں ملا دیں گے
وہی تو راہ کی دیوار بن کے بیٹھے ہیں
وہ جن سے ہم کو توقع تھی راستہ دیں گے
ذرا سی دیر میں عارفؔ یہ ناؤ ڈوبے گی
خدا کا ٹھیک پتہ اب یہ نا خدا دیں گے
67049 viewsghazal • Urdu