ماضی کے خیالات سے رشتہ نہیں میرا

By khayal-laddakhiFebruary 27, 2024
ماضی کے خیالات سے رشتہ نہیں میرا
بھولی ہوئی ہر بات سے رشتہ نہیں میرا
بے ہوش قدم لے کے چلے جاتے ہیں مجھ کو
ورنہ تو خرابات سے رشتہ نہیں میرا


اس دور کے حالات کو بھولا نہیں اب تک
اس دور کے حالات سے رشتہ نہیں میرا
میں اپنے ہی اشکوں کا محافظ ہوں وگرنہ
بے وقت کی برسات سے رشتہ نہیں میرا


واں شاد ہو ہر کوئی یاں افسردہ نگاہیں
کچھ ایسے مساوات سے رشتہ نہیں میرا
میں فتنۂ امکان سماوات سے حیراں
دنیا کے خرافات سے رشتہ نہیں میرا


مجھ کو مری ہر ایک عبادت سے سروکار
لفظوں کے سوالات سے رشتہ نہیں میرا
اپنوں کا ستایا ہوں خیالؔ آج بھی لیکن
اپنی ہی کسی ذات سے رشتہ نہیں میرا


90981 viewsghazalUrdu