مرے دیے ترا نعم البدل رہا ہوں میں
By ahmad-kamal-hashmiMay 24, 2024
مرے دیے ترا نعم البدل رہا ہوں میں
تو بجھ گیا ہے تو اب دیکھ جل رہا ہوں میں
یہ اور بات کہ ہم دونوں ہم قدم ہیں مگر
وہ میرے ساتھ نہ ساتھ اس کے چل رہا ہوں میں
یہ تو کہ تیرا ہیولیٰ کہ خواب ہے میرا
ذرا ٹھہر کہ ابھی آنکھیں مل رہا ہوں میں
وہ دوڑنے میں کہیں لڑکھڑا کے گر نہ پڑے
وہ جیت جائے سو آہستہ چل رہا ہوں میں
مہہ و نجوم نے مجھ سے بہت گزارش کی
سو شام ہونے سے پہلے ہی ڈھل رہا ہوں میں
سفر کا شوق ہے منزل کی کوئی چاہ نہیں
سو جان بوجھ کے رستے بدل رہا ہوں میں
قبول کرتے ہیں سب لوگ منہ بنا کے مجھے
پرانے نوٹ کی مانند چل رہا ہوں میں
مرے دماغ پہ دل غالب آ رہا ہے کمالؔ
ہر ایک چاپ پہ باہر نکل رہا ہوں میں
تو بجھ گیا ہے تو اب دیکھ جل رہا ہوں میں
یہ اور بات کہ ہم دونوں ہم قدم ہیں مگر
وہ میرے ساتھ نہ ساتھ اس کے چل رہا ہوں میں
یہ تو کہ تیرا ہیولیٰ کہ خواب ہے میرا
ذرا ٹھہر کہ ابھی آنکھیں مل رہا ہوں میں
وہ دوڑنے میں کہیں لڑکھڑا کے گر نہ پڑے
وہ جیت جائے سو آہستہ چل رہا ہوں میں
مہہ و نجوم نے مجھ سے بہت گزارش کی
سو شام ہونے سے پہلے ہی ڈھل رہا ہوں میں
سفر کا شوق ہے منزل کی کوئی چاہ نہیں
سو جان بوجھ کے رستے بدل رہا ہوں میں
قبول کرتے ہیں سب لوگ منہ بنا کے مجھے
پرانے نوٹ کی مانند چل رہا ہوں میں
مرے دماغ پہ دل غالب آ رہا ہے کمالؔ
ہر ایک چاپ پہ باہر نکل رہا ہوں میں
22238 viewsghazal • Urdu