مرے ہم نشیں یہ ملال ہے مری زندگی کہیں کھو گئی

By aftab-shahNovember 28, 2024
مرے ہم نشیں یہ ملال ہے مری زندگی کہیں کھو گئی
مجھے ڈس لیا ترے عشق نے مری دل کشی کہیں کھو گئی
کسی اجنبی کا ہوا نہیں مرا دل بھی کھل کے کھلا نہیں
مرا ربط ٹوٹا جو یار سے مری خوش دلی کہیں کھو گئی


وہ عروج تھا تو بتا مجھے یہ عجب سا کیسا زوال ہے
مرا حال اب تو عذاب ہے مری تازگی کہیں کھو گئی
نہ ہی خواب میں کوئی روپ ہے نہ ہی سوچ میں کوئی رنگ ہے
ترا عکس مجھ سے ہے دور جو مری بندگی کہیں کھو گئی


میں کھڑا ہوں کس کے مکان میں میں بجھا بجھا ہوں جہان میں
مرا دل بھی لگتا ہے غیر کا مری دل لگی کہیں کھو گئی
وہ جو مہرباں تھا خیال کا مری گہری سوچ و بچار کا
اسی مہرباں کے بچھڑنے پر مری پختگی کہیں کھو گئی


مجھے مان تھا کہ جو زخم ہیں یہ صلے رہیں گے سدا یوںہی
مرے چاک سلتے ہی پھٹ گئے مری عمدگی کہیں کھو گئی
میں دریدہ ہجر کا باسی ہوں جو مچل رہا ہے وصال کو
ترا لمس نکھرا جو خواب میں مری خستگی کہیں کھو گئی


تو کہاں گیا مرے ہم نشیں مرے نقش مجھ سے ہیں ہم کلام
مجھے ہے گماں ترے عشق میں وہ شگفتگی کہیں کھو گئی
12298 viewsghazalUrdu