مدت ہوئی شعروں کے سوا کچھ نہیں کہتا
By sajid-raheemFebruary 28, 2024
مدت ہوئی شعروں کے سوا کچھ نہیں کہتا
یعنی میں بجز ناز و ادا کچھ نہیں کہتا
کرتا ہے محبت تو پرستش کی حدوں تک
برہم ہو تو غصے میں وہ کیا کچھ نہیں کہتا
درویش طبیعت مجھے ورثے میں ملی ہے
میں ٹھیک غلط اچھا برا کچھ نہیں کہتا
دیتا ہے کوئی شوخ بدن اذن جسارت
تو ہاتھ بڑھا بند قبا کچھ نہیں کہتا
اے نیک منش میری نہیں فکر کر اپنی
اجڑے ہوئے لوگوں کو خدا کچھ نہیں کہتا
یہ جو نظر آتا ہے ہر اک داغ سلامت
یوں ہے کہ پرانے کو نیا کچھ نہیں کہتا
روتا ہے بہت جو بھی نیا آئے جہاں میں
ہوتا ہے قفس سے جو رہا کچھ نہیں کہتا
یعنی میں بجز ناز و ادا کچھ نہیں کہتا
کرتا ہے محبت تو پرستش کی حدوں تک
برہم ہو تو غصے میں وہ کیا کچھ نہیں کہتا
درویش طبیعت مجھے ورثے میں ملی ہے
میں ٹھیک غلط اچھا برا کچھ نہیں کہتا
دیتا ہے کوئی شوخ بدن اذن جسارت
تو ہاتھ بڑھا بند قبا کچھ نہیں کہتا
اے نیک منش میری نہیں فکر کر اپنی
اجڑے ہوئے لوگوں کو خدا کچھ نہیں کہتا
یہ جو نظر آتا ہے ہر اک داغ سلامت
یوں ہے کہ پرانے کو نیا کچھ نہیں کہتا
روتا ہے بہت جو بھی نیا آئے جہاں میں
ہوتا ہے قفس سے جو رہا کچھ نہیں کہتا
96843 viewsghazal • Urdu