نہیں کہ تب کوئی کاغذ قلم نہ ہوتا تھا

By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
نہیں کہ تب کوئی کاغذ قلم نہ ہوتا تھا
وہ حسن ہی تھا قیامت رقم نہ ہوتا تھا
ہر آدمی کو وہاں ملتی اس کے کام کی داد
خدا کا نام خدا کی قسم نہ ہوتا تھا


تو کیا سناتا فرشتوں کو میں کلام جہاں
کسی کی باتوں میں پہلوئے ذم نہ ہوتا تھا
ذرا سی پی تھی کبھی جاہلوں کے ساتھ شراب
نشہ تھا علم کا ایسا کہ کم نہ ہوتا تھا


دو ایک بار تو جیتے بھی کھیل کھیل میں ہم
مگر ملال ذرا بیش و کم نہ ہوتا تھا
ہمیں ہی مرنا پڑا اپنا حال لکھنے کو
کسی کا درد کسی سے رقم نہ ہوتا تھا


بہائے جاتا تھا سیلاب آنسوؤں کا ہمیں
کسی کی آنکھ کا کونا بھی نم نہ ہوتا تھا
55940 viewsghazalUrdu