کیا قیامت ہے کہ ہم خود ہی کہیں خود ہی سنیں

By khalilur-rahman-azmiFebruary 27, 2024
کیا قیامت ہے کہ ہم خود ہی کہیں خود ہی سنیں
ایک سے ایک ابوجہل ہے کس کس سے لڑیں
اور تو کوئی بتاتا نہیں اس شہر کا حال
اشتہارات ہی دیوار کے پڑھ کر دیکھیں


یاں تو سب لوگ ہیں دستار فضیلت باندھے
کوئی ہم سا جو ہو محفل میں تو ہم بھی بیٹھیں
جتنے ساتھی تھے وہ اس بھیڑ میں سب کھوئے گئے
اب تو سب ایک سے لگتے ہیں کسے ہم ڈھونڈھیں


گھر کی ویرانی طلب کرتی ہے دن بھر کا حساب
ہم کو یہ فکر ذرا شام کو باہر نکلیں
خواب دیکھے نہیں خوابوں کی تمنا کی ہے
رات کس طرح سے کاٹی ہے یہ کیا عرض کریں


حاصل عمر بس اک کاسۂ خالی کیوں ہو
اور کچھ بس نہ چلے زہر سے اس کو بھر لیں
ہم سے کیوں پوچھتے ہیں وقت کی رفتار کا حال
آپ کیوں خود ہی نہ مسند سے اتر کر دیکھیں


دل پہ اک بوجھ سا رکھا ہے کسی طور ہٹے
ورق سادہ میسر ہو تو ہم بھی لکھیں
25564 viewsghazalUrdu