پہلے بھی سہے ہیں رنج بہت پر ایسی گھڑی کب آئی ہے

By khalilur-rahman-azmiFebruary 27, 2024
پہلے بھی سہے ہیں رنج بہت پر ایسی گھڑی کب آئی ہے
کتنی کالی کالی راتیں کتنی کڑی تنہائی ہے
میرے من کے ساگر میں ڈوبو تو شاید جان سکو
جو جو آنسو میں نے پئے ہیں ان میں کیا گہرائی ہے


مجھ کو میرے حال پہ چھوڑو جو بیتی سو بیت گئی
دنیا بھر سے کون کہے یہ غم کی بڑی رسوائی ہے
کس کس طور زمانے بھر کے ہم نے کچوکے کھائے ہیں
تم بھی سن کر رونے لگے یاں ہنس ہنس عمر بتائی ہے


ہم بے پروا عاشق تیرے ہم غم دوراں کو کیا جانیں
جس کے کارن تجھ کو چھوڑا ہاں اس غم کی دہائی ہے
جل جل کر ہم خاک ہوئے تب جا کے نگاہیں ٹھہری ہیں
ہائے وہ جسم ناز کہ جس میں آئینے کی صفائی ہے


جن گلیوں میں اعظمیؔ صاحب آپ بہت بدنام ہوئے
پھر بھی آپ وہیں جاتے ہیں اس میں کیا دانائی ہے
99024 viewsghazalUrdu