پہلے سے عشق کے وہ زمانے نہیں رہے
By abid-barelviDecember 2, 2024
پہلے سے عشق کے وہ زمانے نہیں رہے
ہم جیسے عاشقوں کے ٹھکانے نہیں رہے
نفرت کی آندھیوں میں گرفتار ہو گئے
ہونٹوں پہ چاہتوں کے ترانے نہیں رہے
ہم نے بھی چھوڑ دی وہ حسینوں کی رہگزر
بھنورے بھی پھول کے یہ دوانے نہیں رہے
منظر حسین خوابوں کے دل سے اتر گئے
موسم بھی بارشوں کے سہانے نہیں رہے
تہذیبیں زندگی کی یہ پامال ہو گئیں
محفل میں لوگ جب سے پرانے نہیں رہے
عابدؔ ہیں کون سی یہ روایت کے سلسلے
سینوں میں الفتوں کے خزانے نہیں رہے
ہم جیسے عاشقوں کے ٹھکانے نہیں رہے
نفرت کی آندھیوں میں گرفتار ہو گئے
ہونٹوں پہ چاہتوں کے ترانے نہیں رہے
ہم نے بھی چھوڑ دی وہ حسینوں کی رہگزر
بھنورے بھی پھول کے یہ دوانے نہیں رہے
منظر حسین خوابوں کے دل سے اتر گئے
موسم بھی بارشوں کے سہانے نہیں رہے
تہذیبیں زندگی کی یہ پامال ہو گئیں
محفل میں لوگ جب سے پرانے نہیں رہے
عابدؔ ہیں کون سی یہ روایت کے سلسلے
سینوں میں الفتوں کے خزانے نہیں رہے
24978 viewsghazal • Urdu