پلکیں ہیں قافیے تری آنکھیں ردیف ہیں
By aftab-shahFebruary 23, 2025
پلکیں ہیں قافیے تری آنکھیں ردیف ہیں
ہونٹوں کی نظمیں بحر میں باہم حلیف ہیں
چلنے میں اک روانی ہے اٹھنا سلیس ہے
مصرعے بدن کی شاخ پہ وحشی حریف ہیں
مفرد ہے تیری ذات مرکب کے حسن سے
دل کی غزل میں ڈوب کے فقرے لطیف ہیں
شرم و حیا کی مثنوی بندش کا ورد ہے
کافر ادائیں شعر میں جکڑی نظیف ہیں
مطلع سا جسم بند ہے ترکیب عشق سے
ہونٹوں کے خال کونوں پہ روشن کثیف ہیں
رنگت تری قصیدے کی تشبیب سے جڑی
قاتل نقوش مدح میں ڈھلتے عفیف ہیں
علم عروض نے تجھے ایسا کیا کہ اب
موزوں خیال نثر کے لگتے خفیف ہیں
ہونٹوں کی نظمیں بحر میں باہم حلیف ہیں
چلنے میں اک روانی ہے اٹھنا سلیس ہے
مصرعے بدن کی شاخ پہ وحشی حریف ہیں
مفرد ہے تیری ذات مرکب کے حسن سے
دل کی غزل میں ڈوب کے فقرے لطیف ہیں
شرم و حیا کی مثنوی بندش کا ورد ہے
کافر ادائیں شعر میں جکڑی نظیف ہیں
مطلع سا جسم بند ہے ترکیب عشق سے
ہونٹوں کے خال کونوں پہ روشن کثیف ہیں
رنگت تری قصیدے کی تشبیب سے جڑی
قاتل نقوش مدح میں ڈھلتے عفیف ہیں
علم عروض نے تجھے ایسا کیا کہ اب
موزوں خیال نثر کے لگتے خفیف ہیں
18661 viewsghazal • Urdu