پھر ایک دوسری ہجرت نہیں زمین نہیں

By akash-arshMay 30, 2024
پھر ایک دوسری ہجرت نہیں زمین نہیں
یہ میری مملکت درد مجھ سے چھین نہیں
نواح یاد کی دل نے مسافرت چھوڑی
کہ ایک شخص بھی اس کنج کا مکین نہیں


غبار بستہ ستاروں سے بھر چکا آنکھیں
وہ قافلہ، کہ کسی صبح کا امین نہیں
میں تیرے ہدیۂ فرقت پہ کیسے نازاں ہوں
مری جبیں پہ ترا زخم تک حسین نہیں


سفر میں ہوں کہ نہیں سوچتا رہوں گا عرشؔ
زمیں زمان نہیں اور زماں زمین نہیں
87390 viewsghazalUrdu