پرانے عہد نامے گر افق پر نقش ہو جاتے
By abid-razaFebruary 17, 2025
پرانے عہد نامے گر افق پر نقش ہو جاتے
مقدس ابر پارے اس زمیں کے زخم دھو جاتے
اگر اک سورما رن میں سویرے سر نہ دے جاتا
کئی بے نام پیادے شام کی گھاٹی میں کھو جاتے
حویلی سے طلسمی بانسری کی لے ندا دیتی
کہانی کہتے کہتے قصہ گو ڈیوڑھی میں سو جاتے
سلگتی تھی محلے میں نحوست کی اگربتی
فرشتے پھر یہاں عود سعادت کیسے بو جاتے
اگر آشفتگی کی آنچ سے دیدے نہ جل اٹھتے
پری زادوں کے پاؤں آنسوؤں سے ہم بھگو جاتے
چھلکتی ہوں گی آوازیں سماعت کے پیالوں سے
کبھی سوچا کہ اس منظر کو آنکھوں میں ڈبو جاتے
عقوبت گاہ دنیا سے چلے جب تو خیال آیا
خموشی کے بدن میں اپنی چیخیں ہی چبھو جاتے
ازل سے تھا یہی معمول بوڑھے دیوتاؤں کا
تھکن سے صبح دم بستر پہ گرتے اور سو جاتے
مقدس ابر پارے اس زمیں کے زخم دھو جاتے
اگر اک سورما رن میں سویرے سر نہ دے جاتا
کئی بے نام پیادے شام کی گھاٹی میں کھو جاتے
حویلی سے طلسمی بانسری کی لے ندا دیتی
کہانی کہتے کہتے قصہ گو ڈیوڑھی میں سو جاتے
سلگتی تھی محلے میں نحوست کی اگربتی
فرشتے پھر یہاں عود سعادت کیسے بو جاتے
اگر آشفتگی کی آنچ سے دیدے نہ جل اٹھتے
پری زادوں کے پاؤں آنسوؤں سے ہم بھگو جاتے
چھلکتی ہوں گی آوازیں سماعت کے پیالوں سے
کبھی سوچا کہ اس منظر کو آنکھوں میں ڈبو جاتے
عقوبت گاہ دنیا سے چلے جب تو خیال آیا
خموشی کے بدن میں اپنی چیخیں ہی چبھو جاتے
ازل سے تھا یہی معمول بوڑھے دیوتاؤں کا
تھکن سے صبح دم بستر پہ گرتے اور سو جاتے
47521 viewsghazal • Urdu