قربتوں میں کوئی راحت نہ کسی دوری میں

By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
قربتوں میں کوئی راحت نہ کسی دوری میں
جان ہلکان ہوئی عشق کی مزدوری میں
تجھ سے اب کوئی توقع نہیں پر بیٹھے ہیں
ہم ترے سایۂ دیوار کی مجبوری میں


ایک بیمار تمنا کا سہارا لے کر
تجھ تلک چلتے ہوئے آئے ہیں معذوری میں
دیکھنے والوں نے یک جان سمجھ رکھا تھا
اور ہم ساتھ نبھاتے رہے مجبوری میں


تم نے اس بات کی گر اوس سے اجازت چاہی
عمر لگ جائے گی اس بات کی مجبوری میں
ان دنوں شہر کی کچھ ایسی فضا ہے کہ جمالؔ
گھر سے جاتے ہیں نکل کر بڑی مجبوری میں


44308 viewsghazalUrdu