قصوروار نہ ٹھہرائیے خدا کے لئے

By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
قصوروار نہ ٹھہرائیے خدا کے لئے
ہمارا بوجھ زیادہ تھا اس ہوا کے لئے
ہوئی وہ عشق میں حالت کہ مسجدوں میں تمام
ہمارا نام پکارا گیا دعا کے لئے


ملال دل میں اگر کوئی ہے تو اتنا ہے
کہ میری عمر زیادہ تھی اس خطا کے لئے
کھلا کہ ہم ہی نہیں ہیں گناہ گار ترے
قطار بند ہوئے لوگ جب سزا کے لئے


چلے تو آئے ہو مرنے کو اسپتالوں میں
ذرا سی دھول کو ترسو گے نقش پا کے لئے
ذرا سی بات تھی تجھ سے مجھے ملانا تھا
یہ کام اتنا بڑا ہو گیا خدا کے لئے


30256 viewsghazalUrdu