رہوں خموش تو جاں لب پہ آئی جاتی ہے
By khursheed-rizviFebruary 27, 2024
رہوں خموش تو جاں لب پہ آئی جاتی ہے
جو کچھ کہوں تو قیامت اٹھائی جاتی ہے
یہی رہا ہے ہمیشہ سے زندگی کا مزاج
ہجوم جلوہ ہے اور نیند آئی جاتی ہے
نکالتی نہیں کیوں خال و خد کہ جب شب و روز
حرم کے چاک پہ امت چڑھائی جاتی ہے
دبائے بیٹھی ہے جس کو ابھی سیاہیٔ شب
مجھے وہ صبح درخشاں دکھائی جاتی ہے
جو کچھ کہوں تو قیامت اٹھائی جاتی ہے
یہی رہا ہے ہمیشہ سے زندگی کا مزاج
ہجوم جلوہ ہے اور نیند آئی جاتی ہے
نکالتی نہیں کیوں خال و خد کہ جب شب و روز
حرم کے چاک پہ امت چڑھائی جاتی ہے
دبائے بیٹھی ہے جس کو ابھی سیاہیٔ شب
مجھے وہ صبح درخشاں دکھائی جاتی ہے
33449 viewsghazal • Urdu