راستے بھر یہی سوچتے آئے ہیں

By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
راستے بھر یہی سوچتے آئے ہیں
کیسے زندہ یہاں تک چلے آئے ہیں
احمقوں کو یہ جنت پسند آ گئی
قید خانے گھروں میں چلے آئے ہیں


آپ ہی چین کی نیند سونے نہ دیں
آپ ہی خواب بھی بیچنے آئے ہیں
ہم نے دیکھا ہے اک جھوٹ کے سامنے
آئنے ہاتھ جوڑے ہوئے آئے ہیں


تیری روشن خیالی سے بھی کیا ملا
میرے حصے میں بجھتے دیے آئے ہیں
54094 viewsghazalUrdu