ردائیں چلیں خاک دانوں کی جانب
By jina-quraishiNovember 3, 2020
ردائیں چلیں خاک دانوں کی جانب
وفائیں کھلے سر دکانوں کی جانب
ترے ہر ستم پر یوں ہی بے ارادہ
نظر اٹھ گئی آسمانوں کی جانب
عجب ہے یہ کار سخن شعر گوئی
دھکیلے ہے رطب اللسانوں کی جانب
نظر سرسرائی بدن پر یوں میرے
بڑھے سانپ جیسے خزانوں کی جانب
مرا عشق کہتا ہے مجھ سے کہ آ جا
تجھے لے چلوں میں اڑانوں کی جانب
ابھی طفل مکتب ہوں اور نا اہل بھی
کدھر لے چلے امتحانوں کی جانب
شب تار کچا گھڑا ایک دریا
میں بڑھنے لگی داستانوں کی جانب
تو ملبے سے میرے ہی تعمیر ہوگا
گرا کے مجھے بڑھ مکانوں کی جانب
میری راہ چننا کہ اب میں رواں ہوں
وفاؤں کے روشن نشانوں کی جانب
یہ ناد علی کا عجب معجزہ تھا
سبھی تیر پلٹے کمانوں کی جانب
وفائیں کھلے سر دکانوں کی جانب
ترے ہر ستم پر یوں ہی بے ارادہ
نظر اٹھ گئی آسمانوں کی جانب
عجب ہے یہ کار سخن شعر گوئی
دھکیلے ہے رطب اللسانوں کی جانب
نظر سرسرائی بدن پر یوں میرے
بڑھے سانپ جیسے خزانوں کی جانب
مرا عشق کہتا ہے مجھ سے کہ آ جا
تجھے لے چلوں میں اڑانوں کی جانب
ابھی طفل مکتب ہوں اور نا اہل بھی
کدھر لے چلے امتحانوں کی جانب
شب تار کچا گھڑا ایک دریا
میں بڑھنے لگی داستانوں کی جانب
تو ملبے سے میرے ہی تعمیر ہوگا
گرا کے مجھے بڑھ مکانوں کی جانب
میری راہ چننا کہ اب میں رواں ہوں
وفاؤں کے روشن نشانوں کی جانب
یہ ناد علی کا عجب معجزہ تھا
سبھی تیر پلٹے کمانوں کی جانب
33157 viewsghazal • Urdu