سب کے گھر میں یہ چراغاں نہیں دیکھا جاتا

By hamza-bilalFebruary 26, 2024
سب کے گھر میں یہ چراغاں نہیں دیکھا جاتا
جز ترے کوئی بھی شاداں نہیں دیکھا جاتا
کیا کہیں یہ غم دوراں نہیں دیکھا جاتا
ہجر کا چاند فروزاں نہیں دیکھا جاتا


ہم ہیں مجنوں کے پرستار میاں ہم سے تو
سونا سونا یہ بیاباں نہیں دیکھا جاتا
ہم وفاؤں کا تقاضہ نہیں کرتے اس سے
ہم سے وہ شخص پشیماں نہیں دیکھا جاتا


میں تو صابر ہوں کبھی اف نہیں کرتا لیکن
یار ہم راہ رقیباں نہیں دیکھا جاتا
دل میں رونق تو رہے تو نہ سہی اور سہی
اب تو خالی یہ خمستاں نہیں دیکھا جاتا


آ ترے حق میں دعا کر دوں اے دشمن میرے
مجھ سے اب تو بھی پریشاں نہیں دیکھا جاتا
شہر والے تو یہ کہہ کہہ کے ترس کھاتے ہیں
ایسا برباد سخنداں نہیں دیکھا جاتا


اتنا تاریک ہے یہ دور ہمارا حمزہؔ
اب کوئی صاحب عرفاں نہیں دیکھا جاتا
84163 viewsghazalUrdu