سبھی کھڑے تھے شریک زمانہ ہوتے ہوئے

By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
سبھی کھڑے تھے شریک زمانہ ہوتے ہوئے
کسی نے روکا نہ گھر سے روانہ ہوتے ہوئے
چراغ بجھتے چلے جا رہے ہیں سلسلہ وار
میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے


اچانک ایک ستارہ فلک سے ٹوٹ گیا
مرے بھی شامل بزم شبانہ ہوتے ہوئے
مرا ہمیشہ ان الفاظ پر یقین رہا
جو منکشف ہوئے لب سے ادا نہ ہوتے ہوئے


اسی طرح کے ہیں جتنے بھی دکھ ہمارے ہیں
سروں پہ چھاؤں نہیں شامیانہ ہوتے ہوئے
مرا بھی نام ہے فہرست مجرماں میں لکھا
میں دیکھتا رہا خالی خزانہ ہوتے ہوئے


پرند لوٹ کے آنے ہی پر نہیں راضی
کوئی تو بات ہے جو آشیانہ ہوتے ہوئے
عجب وہ لوگ تھے آزار بھی عجب ان کے
زمین چھوڑ گئے آب و دانہ ہوتے ہوئے


یہاں تو خستگیٔ بام و در پہ چپ ہیں سبھی
کوئی تڑپتا ہے بیرون خانہ ہوتے ہوئے
مرا کمال کہ میں اس فضا میں زندہ ہوں
دعا نہ ملتے ہوئے اور ہوا نہ ہوتے ہوئے


حریف تھا مرے دشمن کا وہ مگر میں نے
جمالؔ کی نہیں بیعت بہانہ ہوتے ہوئے
72036 viewsghazalUrdu