سہمے گنبد اور کبوتر رات بھر

By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
سہمے گنبد اور کبوتر رات بھر
سسکیاں لیتے ہیں مل کر رات بھر
جسم کی سب خانقاہوں میں سماع
اور سڑکوں پر قلندر رات بھر


میری آنکھوں میں اداسی بھر گئے
بارشوں میں بھیگتے گھر رات بھر
اب نہ کر ان مجلسی راتوں کا ذکر
اب جگاتا ہے کوئی ڈر رات بھر


چاند کو میں کہہ دیا کل صاف صاف
کون دیکھے ایک منظر رات بھر
کاش میری صبح اس کے ساتھ ہو
جو رہا ہے میرے اندر رات بھر


اک جھلک دکھلا کے چھپ جاتے ہو تم
اور تڑپتا ہے سمندر رات بھر
کسمساتا جاگتا سوتا رہا
رنگ میں ڈوبا وہ پیکر رات بھر


75789 viewsghazalUrdu