صیاد کہہ رہا ہے رہائی نہ دیں گے ہم
By shamim-danishFebruary 29, 2024
صیاد کہہ رہا ہے رہائی نہ دیں گے ہم
اپنی ہے ضد قفس میں دکھائی نہ دیں گے ہم
اب جرم عاشقی پہ صفائی نہ دیں گے ہم
جاتی ہے جان جائے دہائی نہ دیں گے ہم
ہم داستان عشق ہیں ہم کو یہیں سنو
محشر کے شور میں تو سنائی نہ دیں گے ہم
اب بھی جو متحد نہ ہوئے ہم تو دیکھنا
نقشے پہ کل جہاں کے دکھائی نہ دیں گے ہم
دانشؔ ہیں ہم چراغ سحر کی طرح یہاں
ہوتے ہی صبح تم کو دکھائی نہ دیں گے ہم
اپنی ہے ضد قفس میں دکھائی نہ دیں گے ہم
اب جرم عاشقی پہ صفائی نہ دیں گے ہم
جاتی ہے جان جائے دہائی نہ دیں گے ہم
ہم داستان عشق ہیں ہم کو یہیں سنو
محشر کے شور میں تو سنائی نہ دیں گے ہم
اب بھی جو متحد نہ ہوئے ہم تو دیکھنا
نقشے پہ کل جہاں کے دکھائی نہ دیں گے ہم
دانشؔ ہیں ہم چراغ سحر کی طرح یہاں
ہوتے ہی صبح تم کو دکھائی نہ دیں گے ہم
43446 viewsghazal • Urdu