شب غربت میں جو خوشبوئے وطن پاس آئی

By khursheed-rizviFebruary 27, 2024
شب غربت میں جو خوشبوئے وطن پاس آئی
دیر تک سانس نہیں صرف تری باس آئی
جو نوشتوں میں متاع دو جہاں بٹتی تھی
میرے حصے میں یہی شدت احساس آئی


کوئی امید ہے مجھ کو نہ کوئی اندیشہ
آس آئی مرے دل میں نہ کبھی یاس آئی
جب کھلا سانس لیا ہے مہک اٹھا ہے مشام
یہ مرے ہاتھ عجب دولت انفاس آئی


جب بھی آئی ہے کبھی اس نگہ ناز کی یاد
شیشۂ دل کے لیے صورت الماس آئی
تو اسی کلبۂ احزاں میں پڑا رہ خورشید
تجھ کو کب صحبت ابنائے زماں راس آئی


52847 viewsghazalUrdu