شاہ زماں نے بھیج دیا ریشمی لباس
By nomaan-shauqueFebruary 28, 2024
شاہ زماں نے بھیج دیا ریشمی لباس
لیکن فقیر کا ہے وہی سرمدی لباس
ہے جسم کے سوا بھی خدا کی دکان میں
عریانیوں کو ڈھانپنے والا کوئی لباس
خوش ہونے کا یہ سوانگ بہت دیر ہو چکا
صندوق سے نکالو مرا ماتمی لباس
سوچا تمہیں گلے سے لگایا پہن لیا
تم ہو کبھی خیال کبھی تن کبھی لباس
اس بار روشنی سے ہے جنگ آر پار کی
شاموں سے جس نے چھین لیے سرمئی لباس
جاری رہے گا تا بہ ابد یہ طواف حسن
آنکھوں میں پھر رہا ہے ترا موسمی لباس
تقریر سن کے وہ بھی بجاتے ہیں تالیاں
پہنا دیا گیا ہے جنہیں آخری لباس
اس روز جھوم جھوم کے ناچے ہیں ضد میں وہ
جس دن بدن پہ دیکھ لیا ماتمی لباس
لیکن فقیر کا ہے وہی سرمدی لباس
ہے جسم کے سوا بھی خدا کی دکان میں
عریانیوں کو ڈھانپنے والا کوئی لباس
خوش ہونے کا یہ سوانگ بہت دیر ہو چکا
صندوق سے نکالو مرا ماتمی لباس
سوچا تمہیں گلے سے لگایا پہن لیا
تم ہو کبھی خیال کبھی تن کبھی لباس
اس بار روشنی سے ہے جنگ آر پار کی
شاموں سے جس نے چھین لیے سرمئی لباس
جاری رہے گا تا بہ ابد یہ طواف حسن
آنکھوں میں پھر رہا ہے ترا موسمی لباس
تقریر سن کے وہ بھی بجاتے ہیں تالیاں
پہنا دیا گیا ہے جنہیں آخری لباس
اس روز جھوم جھوم کے ناچے ہیں ضد میں وہ
جس دن بدن پہ دیکھ لیا ماتمی لباس
49346 viewsghazal • Urdu