شام ہے شور ہے لشکری مجھ کو گھیرے ہیں اس شہر میں

By abid-razaFebruary 17, 2025
شام ہے شور ہے لشکری مجھ کو گھیرے ہیں اس شہر میں
اور میں سوچتا ہوں کہ سب لوگ میرے ہیں اس شہر میں
صحن عالم میں اک دوربیں سے الجھتا ہوں میں رات بھر
کہکشائیں ہیں یا جگنوؤں کے بسیرے ہیں اس شہر میں


دن کی اونچی فصیلوں نے پہلے تو سورج کو اندھا کیا
اور اب رات کا وقت ہے بس اندھیرے ہیں اس شہر میں
کوہ افسردگی شہر جاں تیرے دامن میں آباد ہے
کچھ پرندوں کے اور کچھ فقیروں کے ڈیرے ہیں اس شہر میں


بھیرویں کے سروں میں بھجن گنگناتے ہوئے شام نے
آسماں کی ردا پر ستارے بکھیرے ہیں اس شہر میں
اک طلائی چمک سے بنا ہے یہ دنیا کا جادو نگر
اک پری زاد کے عاشقوں کے بسیرے ہیں اس شہر میں


رنگ رقصاں ہیں اور کچھ بسنتی پتنگیں ہیں لاہور کی
کیا دھنک مو قلم اک مصور نے پھیرے ہیں اس شہر میں
50171 viewsghazalUrdu