شاید مجھ سے جان چھڑایا کرتا تھا

By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
شاید مجھ سے جان چھڑایا کرتا تھا
گھر خود کو ویران بتایا کرتا تھا
رشتے میں اک موڑ نہیں ہے دور تلک
پہلے اک دوراہا آیا کرتا تھا


آسانی سے ہم بھی سبز نہ ہوتے تھے
وہ بھی اپنی دھوپ بچایا کرتا تھا
چاند ہمیں لے جاتا تھا مدہوشی تک
صبح کا تارہ ہوش میں لایا کرتا تھا


خالی ہاتھ اترتا تھا دوکانوں سے
آدھے پونے دام لگایا کرتا تھا
منہ پر اس سے کرتا تھا اقرار کی ضد
واپس آ کر شکر منایا کرتا تھا


90981 viewsghazalUrdu