صبح کے پرندے جب چہچہانے لگتے ہیں
By rizwan-aliFebruary 28, 2024
صبح کے پرندے جب چہچہانے لگتے ہیں
میرے دشت کے منظر مسکرانے لگتے ہیں
جب بھی اشک آنکھوں میں جھلملانے لگتے ہیں
گھر کے ہم چراغوں کو خود بجھانے لگتے ہیں
ظلمتیں اجالوں میں غرق ہونے لگتی ہیں
وہ نقاب چہرے سے جب اٹھانے لگتے ہیں
ظلم و جور کی رسمیں انتہا کو چھوتی ہے
لوگ جب بھی باطل کو سر چڑھانے لگتے ہیں
ایک بار جس پر وہ نظریں ڈال لیتے ہیں
جسم کے وہی کپڑے کیوں پرانے لگتے ہیں
جب تسلیاں جھوٹی کوئی دینے لگتا ہے
ہم بھی پی کر اشک غم مسکرانے لگتے ہیں
اوڑھ کر اداسی کو لوٹتے ہیں جب جب بھی
آئنے سے ہم نظریں کیوں چرانے لگتے ہیں
نام پر ترقی کے شہر میں ہمارے اب
بستیاں اجڑتی ہیں کارخانے لگتے ہیں
ان کی یاد آتے ہی جانے کس لیے رضواںؔ
ہم اداس نغموں کو گنگنانے لگتے ہیں
میرے دشت کے منظر مسکرانے لگتے ہیں
جب بھی اشک آنکھوں میں جھلملانے لگتے ہیں
گھر کے ہم چراغوں کو خود بجھانے لگتے ہیں
ظلمتیں اجالوں میں غرق ہونے لگتی ہیں
وہ نقاب چہرے سے جب اٹھانے لگتے ہیں
ظلم و جور کی رسمیں انتہا کو چھوتی ہے
لوگ جب بھی باطل کو سر چڑھانے لگتے ہیں
ایک بار جس پر وہ نظریں ڈال لیتے ہیں
جسم کے وہی کپڑے کیوں پرانے لگتے ہیں
جب تسلیاں جھوٹی کوئی دینے لگتا ہے
ہم بھی پی کر اشک غم مسکرانے لگتے ہیں
اوڑھ کر اداسی کو لوٹتے ہیں جب جب بھی
آئنے سے ہم نظریں کیوں چرانے لگتے ہیں
نام پر ترقی کے شہر میں ہمارے اب
بستیاں اجڑتی ہیں کارخانے لگتے ہیں
ان کی یاد آتے ہی جانے کس لیے رضواںؔ
ہم اداس نغموں کو گنگنانے لگتے ہیں
35807 viewsghazal • Urdu