تبھی تو بھیڑ بے شمار ہے یہاں

By shariq-kaifiFebruary 29, 2024
تبھی تو بھیڑ بے شمار ہے یہاں
بری خبر کا انتظار ہے یہاں
جہان سارا اسپتال کیوں نہیں
کہ اجنبی بھی غم گسار ہے یہاں


نہ فصل مختلف ہے کھیت کھیت کی
نہ میڑھ پر کٹیلا تار ہے یہاں
یہ آئنہ یہ ٹوٹا پھوٹا آئنہ
یہی تو ایک اپنا یار ہے یہاں


قطار اس لیے بھی ٹوٹتی نہیں
خدا ہی اک دکان دار ہے یہاں
ہزار بار امتحاں میں بیٹھیے
وہی سوال بار بار ہے یہاں


20059 viewsghazalUrdu