ترے فراق میں یوں زندگی سنور جائے
By kanwal-pradeep-mahajanFebruary 27, 2024
ترے فراق میں یوں زندگی سنور جائے
ہر ایک لمحہ تری یاد میں گزر جائے
نشاط وصل و غم ہجر کے سہارے پر
برا ہی کیا ہے اگر زندگی گزر جائے
حیات جسم کا جیسے اپھنتا دریا ہے
کوئی ذی حوصلہ جو ہو تو پار اتر جائے
ہم اس کی مانگ میں سندور بھرنے آئے ہیں
غم حیات سے کہہ دو ذرا سنور جائے
کہیں تو ختم ہو یہ ریگزار سود و زیاں
کہیں تو آ کے زمانہ ذرا ٹھہر جائے
کنولؔ ذرا اسے خون جگر سے بھرنے دو
کہ حسن آرزو کچھ اور بھی نکھر جائے
ہر ایک لمحہ تری یاد میں گزر جائے
نشاط وصل و غم ہجر کے سہارے پر
برا ہی کیا ہے اگر زندگی گزر جائے
حیات جسم کا جیسے اپھنتا دریا ہے
کوئی ذی حوصلہ جو ہو تو پار اتر جائے
ہم اس کی مانگ میں سندور بھرنے آئے ہیں
غم حیات سے کہہ دو ذرا سنور جائے
کہیں تو ختم ہو یہ ریگزار سود و زیاں
کہیں تو آ کے زمانہ ذرا ٹھہر جائے
کنولؔ ذرا اسے خون جگر سے بھرنے دو
کہ حسن آرزو کچھ اور بھی نکھر جائے
85983 viewsghazal • Urdu