تیری ہر بات پہ تنقید نہیں کر سکتا

By aadil-rahiSeptember 7, 2024
تیری ہر بات پہ تنقید نہیں کر سکتا
ہاں مگر جھوٹ کی تائید نہیں کر سکتا
تو اگر جان بھی مانگے تو خوشی سے دے دوں
میں ترے حکم کی تردید نہیں کر سکتا


آخری عشق کیا میں نے مگر پہلی بار
دوسری بار یہ تفرید نہیں کر سکتا
میں نے دیکھا ہے بدلتا ہوا لہجہ تیرا
اس لیے تجھ سے تو امید نہیں کر سکتا


تو نے اس حال میں چھوڑا ہے کہ اللہ اللہ
عید کا دن ہے مگر عید نہیں کر سکتا
یہ الگ بات سخنور ہوں میں عادل راہیؔ
درد اتنے ہیں کہ تصویر نہیں کر سکتا


28917 viewsghazalUrdu