تھکن کی برف جمی جسم کے الاؤ میں

By abid-razaFebruary 17, 2025
تھکن کی برف جمی جسم کے الاؤ میں
لہو بھی سرد ہوا آخری پڑاؤ میں
صراط مرگ پہ پتھر کی ایک رقاصہ
کھڑی ہے سینہ سپر وقت کے بہاؤ میں


پلٹ کے آیا کسی جل پری سے ملنے کو
ہمارے ساتھ سمندر ہماری ناؤ میں
بدن کی آگ تو بجھنے کو ہے مگر اب بھی
تمام رات سلگتا ہے درد گھاؤ میں


گزاری صبح ازل نعمتوں کی گنتی میں
ابد کی شام فرشتوں سے بھاؤ تاؤ میں
کہیں تو ہاتھ سے چھوٹے گی جا کے عمر کی ڈور
کہاں تلک یہ کھنچے سانس کے تناؤ میں


اب اور کیسی دعاؤں کی بارشیں مولا
مرا مکان ہے سیلاب کے کٹاؤ میں
61936 viewsghazalUrdu