تو مری کھوئی نشانی کے سوا کچھ بھی نہیں
By jamal-ehsaniFebruary 26, 2024
تو مری کھوئی نشانی کے سوا کچھ بھی نہیں
میں تری یاد دہانی کے سوا کچھ بھی نہیں
بند کمروں میں مکیں سوتے ہیں اور آنگن میں
میرے اور رات کی رانی کے سوا کچھ بھی نہیں
یہ تجھے ایک نظر دیکھنے والوں کا ہجوم
میری ناپختہ بیانی کے سوا کچھ بھی نہیں
جو اترتا ہے وہ بہتا ہی چلا جاتا ہے
گویا دریا میں روانی کے سوا کچھ بھی نہیں
جتنے چہرے ہیں وہ مٹی کے بنائے ہوئے ہیں
جتنی آنکھیں ہیں وہ پانی کے سوا کچھ بھی نہیں
میں تری یاد دہانی کے سوا کچھ بھی نہیں
بند کمروں میں مکیں سوتے ہیں اور آنگن میں
میرے اور رات کی رانی کے سوا کچھ بھی نہیں
یہ تجھے ایک نظر دیکھنے والوں کا ہجوم
میری ناپختہ بیانی کے سوا کچھ بھی نہیں
جو اترتا ہے وہ بہتا ہی چلا جاتا ہے
گویا دریا میں روانی کے سوا کچھ بھی نہیں
جتنے چہرے ہیں وہ مٹی کے بنائے ہوئے ہیں
جتنی آنکھیں ہیں وہ پانی کے سوا کچھ بھی نہیں
67448 viewsghazal • Urdu