تو نے نظروں سے کئی لوگ گرائے ہوں گے
By aftab-shahNovember 28, 2024
تو نے نظروں سے کئی لوگ گرائے ہوں گے
ہم نہیں پہلے بھی کچھ لوگ رلائے ہوں گے
شہر کا شہر جو پھرتا ہے عجب حالوں میں
تو نے آنکھوں سے انہیں جام پلائے ہوں گے
جن کے لہجوں میں الم باتوں میں دکھ ملتا ہے
میرا اندازہ ہے سب تیرے ستائے ہوں گے
ہم جو ہر حال میں دیتے ہیں دعائیں تجھ کو
جانے کس فرض میں کیا قرض اٹھائے ہوں گے
کتنے دلدار تری لاش سے لپٹے ہوں گے
کتنے غم خوار تری موت پہ آئے ہوں گے
ہم نہیں پہلے بھی کچھ لوگ رلائے ہوں گے
شہر کا شہر جو پھرتا ہے عجب حالوں میں
تو نے آنکھوں سے انہیں جام پلائے ہوں گے
جن کے لہجوں میں الم باتوں میں دکھ ملتا ہے
میرا اندازہ ہے سب تیرے ستائے ہوں گے
ہم جو ہر حال میں دیتے ہیں دعائیں تجھ کو
جانے کس فرض میں کیا قرض اٹھائے ہوں گے
کتنے دلدار تری لاش سے لپٹے ہوں گے
کتنے غم خوار تری موت پہ آئے ہوں گے
90119 viewsghazal • Urdu