افق کو سرخ کیا آسمان زرد کیا

By abid-razaFebruary 17, 2025
افق کو سرخ کیا آسمان زرد کیا
بہائے اشک تو سورج ڈبو کے سرد کیا
سناں کی نوک پہ لا کر رکھے مہہ مریخ
پھر اس کے بعد ستاروں کو گرد گرد کیا


جو رخ بدل کے پری زاد نے پڑھا منتر
پلک جھپکتے میں اک سبز باغ زرد کیا
طلسم قلزم و اسود کو توڑ کر اس نے
پڑاؤ اپنا سر کوہ لاجورد کیا


بس ایک جست زمینی جہات توڑ گئی
اور اک قدم نے اسے آسماں نورد کیا
عجب گھڑی تھی کہ جمنے لگا رگوں میں لہو
جو بے دلی نے ہمیں تیغ بے نبرد کیا


98139 viewsghazalUrdu