ان کی قسمت سنوارتا ہوں میں

By achyutam-yadavOctober 12, 2024
ان کی قسمت سنوارتا ہوں میں
ایک دو لوگوں کا خدا ہوں میں
تیری یادوں کے پر کتر کے ہی
دل کے پنجرے کو کھولتا ہوں میں


فیصلے دل سے لیتا تھا سارے
ذہن کے شہر میں نیا ہوں میں
خامشی تھا زبان والوں کی
بے زبانوں کی اب سدا ہوں میں


کس نے آواز دی ہے پیچھے سے
کس کی خاطر رکا ہوا ہوں میں
غالباً سوچتا ہوں کافی کم
کچھ زیادہ ہی سوچتا ہوں میں


خود سے آگے نکل کے اے راہی
خود کو آواز دے رہا ہوں میں
بارہا کرتا ہوں حدیں میں پار
پھر کہیں پاؤں دیکھتا ہوں میں


جانے کتنوں کی ہو تمہیں منزل
جانے کتنوں کا راستا ہوں میں
63720 viewsghazalUrdu