اسے خیال میں باندھوں کہ خواب میں دیکھوں

By kanwal-pradeep-mahajanFebruary 27, 2024
اسے خیال میں باندھوں کہ خواب میں دیکھوں
کوئی وہ بت ہے اسے کیوں حجاب میں دیکھوں
یہ وصف بھی دل خانہ خراب میں دیکھوں
سراپا میں اسے سو سو حجاب میں دیکھوں


اسی کا نقش میں ہر انتخاب میں دیکھوں
اسی کا ذکر ہے جس بھی کتاب میں دیکھوں
اسی کا عکس ابھر آئے صفحے صفحے پر
اسی کا نام میں ہر ایک باب میں دیکھوں


اسی کے رخ کے خد و خال پڑھتا رہتا ہوں
وہ ہی نہ ہو کہیں شامل نصاب میں دیکھوں
سوال کر تو دیا اس سے بے خودی میں کنولؔ
مرے نصیب میں کیا ہے جواب میں دیکھوں


20593 viewsghazalUrdu