وہ جو ہر راہ کے ہر موڑ پہ مل جاتا ہے

By abid-almiMay 19, 2024
وہ جو ہر راہ کے ہر موڑ پہ مل جاتا ہے
اب کے پوچھیں گے کہ اس شخص کا قصہ کیا ہے
میں وہ پتھر ہوں نہیں جس کو ملا سنگ تراش
میں نے ہر شکل کو اپنے میں سمو رکھا ہے


یوں ہی چپ چاپ بھلا بیٹھے رہو گے کب تک
کوئی دروازہ کہیں یوں بھی کھلا کرتا ہے
جب بھی گرتی ہے کسی کوچے میں کوئی دیوار
مجھ کو لگتا ہے کوئی شخص بہت رویا ہے


پاؤں جلتے ہیں یہاں جسم بھی جل جائے گا
تم نے کیا سوچ کے صحرا میں قدم رکھا ہے
ٹوٹتے بنتے ہی یہ عمر گزر جائے گی
میری ہر شکل میں اک نقص ابھر آتا ہے


ہم نے ہر دور کے سینے میں ہیں گھونپے خنجر
اور ہر دور کے سینے سے لہو ٹپکا ہے
تم نے پوچھا ہے کہ تم کیا ہو کہاں ہو کیوں ہو
یہ تو بتلاؤ کہ اس سوچ میں کیا رکھا ہے


دشت کے پیڑوں سے کیا پوچھ رہے ہو عابدؔ
بھول جاؤ کہ تمہیں کوئی صدا دیتا ہے
81728 viewsghazalUrdu